ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ڈھاکہ حملے کا ماسٹر مائنڈ ایک کینیڈین شہری، پولیس

ڈھاکہ حملے کا ماسٹر مائنڈ ایک کینیڈین شہری، پولیس

Sun, 31 Jul 2016 17:05:43  SO Admin   S.O. News Service

ڈھاکہ31جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ڈھاکا کے ایک کیفے میں رواں ماہ کیے گئے خونریز دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ سازی کرنے والوں میں ایک بنگلہ دیشی نژادکینیڈین شہری تمیم چودھری بھی شامل تھا، جو تین سال قبل وطن لوٹا تھا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بنگلہ دیشی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یکم جولائی کو ڈھاکا کے ایک مشہور کیفے میں کیے گئے حملے کا ماسٹر مائنڈ ایک کینیڈین شہری تھا۔بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا کے مضافات میں مبینہ طور پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں مصروف نو عسکریت پسندوں کو ایک چھاپے کے دوران ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے کلیان پور کے مقام پر عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لے لیاتھا۔اس تحقیقاتی عمل میں شامل ایک پولیس اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ تمیم چوہدری تین برس قبل ہی وطن لوٹا تھا اور اس نے نوجوانوں کو انتہا پسندی کی طرف راغب کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔ڈھاکہ کے اس کیفے پر پانچ حملہ آوروں کی کارروائی کی وجہ سے بیس افراد مارے گئے تھے، جن میں سے اٹھارہ غیر ملکی تھے۔ ڈھاکا پولیس نے اس کارروائی کے لیے کالعدم تنظیم جمیعت المجاہدین بنگلہ دیش کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ گو کہ اس کارروائی کی ذمہ داری جہادی تنظیم داعش نے قبول کی تھی لیکن بنگلہ دیشی حکومت کا کہنا ہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے۔بنگلہ دیش میں حالیہ کچھ برسوں سے شدت پسندی میں اضافہ ہوا ہے، جہاں لبرل دانشور شخصیات، بلاگرز اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ رواں ماہ ہی عید کی نماز کے دوران ایک حملہ آور نے فائرنگ کر کے تین افراد کو بھی ہلاک کر دیا تھا۔ جب یہ کارروائی کی گئی تھی تو اس وقت وہاں ڈھائی لاکھ افراد عید کی نماز ادا کر رہے تھے۔ہفتہ تیس جولائی کے دن پولیس نے کہا کہ حکام کو ایسے تازہ شواہد ملے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے ڈھاکا کے کیفے پر حملے اور نماز عید کے موقع پر فائرنگ کی کارروائی کا ماسٹر مائنڈ تمیم چوہدری ہی تھا۔ تاہم پولیس کو یہ معلوم نہیں کہ دوہری شہریت کا حامل تمیم اس وقت کہاں ہے؟۔اس اعلیٰ پولیس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، اس (تمیم چودھری)نے ایسے انتہا پسندوں کو تربیت فراہم کی، جنہوں نے ان دونوں حملوں میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تمیم بالخصوص نوجوانوں کو انتہا پسند بنانے کام کرتا ہے۔ پولیس یہ جاننے کی بھی کوشش کر رہی ہے کہ آیا تمیم کا داعش کے ساتھ بھی کوئی رابطہ تھا؟۔ایک اور پولیس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ تمیم کے ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں شواہد اس وقت ملے، جب پولیس نے ایک حالیہ چھاپے میں ایک مشتبہ شخص رقیب الحسن کو گرفتار کیا۔ اس اہلکار نے کہا کہ پچیس سالہ حسن نے پولیس کو دوران تفتیش بتایا کہ تمیم ان جنگجوؤں سے ملتا رہتا تھا اور وہ ان کی مالی مدد کے ساتھ ساتھ مشاورت بھی کرتا تھا۔پولیس نے گزشتہ منگل کے دن ہی کلیان پور میں جنگجوؤں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا تھا، جہاں نو جنگجوؤں کو ہلاک بھی کر دیا گیا تھا۔ اس دوران مشتبہ جنگجو رقیب الحسن گرفتارکرلیاگیا تھا۔ رقیب نے پولیس کو بتایا ہے کہ سبھی جنگجوؤں کی تربیت کا کام تمیم نے ہی کیا تھا۔ رقیب نے مزید کہا کہ تمیم جنگجوؤں کو نہ صرف جہاد کی ترغیب دیتا تھا بلکہ انہیں اسلحہ بھی فراہم کرتا تھا۔

اسرائیلی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے غزہ میں دو فلسطینی زخمی
غزہ31جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم سے کم دوفلسطینی نوجوان زخمی ہو گئے۔غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ مشرقی غزہ میں الشجاعیہ کالونی میں پیش آیاجب قابض فورسز نے فلسطینی شہریوں پر اندھا دھند گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔فلسطینی محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے دونوں فلسطینی نوجوانوں کی عمریں 20سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔ انہیں علاج کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے جب کہ دوسرے کودرمیانے درجے کے زخم آئے ہیں۔ 


Share: